پاکستان کا اقوام متحدہ سے اے آئی کے عسکری استعمال پر عالمی ضابطہ بنانے کا مطالبہ

اسلام247 : پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال، خاص طور پر اس کے عسکری پہلوؤں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ضابطے میں لایا جائے تاکہ یہ ٹیکنالوجی جبر یا اجارہ داری کا ذریعہ نہ بن سکے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خودکار ہتھیاروں اور اے آئی سے لیس کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کا بڑھتا ہوا استعمال عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی ایپلیکیشنز جو بامعنی انسانی کنٹرول کے بغیر ہوں، انہیں مکمل طور پر ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اے آئی کا غیر منظم استعمال جھوٹی معلومات کی مہمات، جارحانہ سائبر آپریشنز اور خطرناک ہتھیاروں کی تیاری کو فروغ دے سکتا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے حالیہ فوجی تصادم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایٹمی طاقت نے خودکار اسلحہ اور تیز رفتار کروز میزائل استعمال کیے، جو اس ٹیکنالوجی کے خطرناک پہلوؤں کو نمایاں کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے بھی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اے آئی پر عالمی سطح پر قدغن نہ لگائی گئی تو یہ ہتھیار میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ زندگی اور موت کے فیصلوں میں انسانی اختیار ہی بالادست رہنا چاہیے اور 2026 تک مہلک خودکار ہتھیاروں پر پابندی کے لیے ایک قانونی معاہدہ ہونا ضروری ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گوگل نے پاکستان سمیت 40 مزید ممالک میں “گوگل اے آئی پلس پلان” شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر گوگل کے کنٹری ڈائریکٹر فرحان قریشی نے کہا کہ پاکستانی صارفین نے اے آئی ٹولز کو تخلیقی انداز میں اپنانا شروع کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ پہلے ہی “نیشنل اے آئی پالیسی 2025” کی منظوری دے چکی ہے، جس کے تحت 2030 تک دس لاکھ اے آئی پروفیشنلز تیار کرنے، نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے لیے فنڈ قائم کرنے اور ایک ہزار مقامی اے آئی مصنوعات متعارف کرانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

Scroll to Top