برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ختم کردیں، ہائی کمشنر کی تصدیق

برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پابندیاں ختم کردیں جس کی تصدیق برطانوی ہائی کمشنر نے کردی۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے نکال دیا گیا ہے، اب تمام پاکستانی فضائی کمپنیاں برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔

برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستان میں فضائی تحفظ کے نظام میں بہتری کے بعد پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں، تاہم ہر فضائی کمپنی کو برطانیہ میں پروازوں کے آغاز سے قبل برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے الگ اجازت نامے حاصل کرنا ہوں گے۔

اپنے بیان میں جین میریٹ نے کہا کہ ’میں برطانیہ اور پاکستان کے ماہرین ہوا کی شکر گزار ہوں جنہوں نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتری کے لیے مشترکہ کام کیا، اگرچہ پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے، میں اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں سے ملنے کے لیے پاکستانی ایئرلائن سے سفر کی منتظر ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے کسی ملک یا فضائی کمپنی کا نام نکالنے کا فیصلہ ایک آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے قریبی رابطے میں تھی اور اس نے اس نتیجے پر پہنچ کر فیصلہ کیا کہ 2021 کے بعد سے درکار حفاظتی بہتریاں کی جا چکی ہیں، چنانچہ تکنیکی اور آزادانہ عمل کے تحت پاکستان اور اس کی فضائی کمپنیوں کا نام فہرست سے نکال دیا گیا۔

برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی نژاد افراد مقیم ہیں اور پاکستان میں ہزاروں برطانوی شہری موجود ہیں، اس لیے آج کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان خاندانی روابط کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی مجموعی مالیت 4.7 ارب پاؤنڈ ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفر میں سہولت پیدا ہونے سے یہ اہم تجارتی تعلق مزید مضبوط ہو گا۔

پس منظر

جون 2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا تھا کہ کمرشل پائلٹس کی ایک بڑی تعداد نے ’مشکوک لائسنس‘ حاصل کر رکھے ہیں۔

جس کے بعد یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا. بعد ازاں 8 اپریل 2021 کو یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔

15 ستمبر 2024 کو کراچی میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پی آئی اے پروازوں کی یورپ اور برطانیہ میں بحالی کے حوالے سے معاملے پر اہم پیشرفت سے آگاہ کیا گیا تھا۔

بورڈ ارکان کو آگاہ کیا گیا کہ پائلٹس کے لائسنس امتحان کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کر کے بحال کر دیا گیا ہے جس سے فلائٹ سیفٹی کے معیار میں بہتری آئی ہے۔

یورپی یونین کے اوپر سے پرواز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے، ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں۔

تمام کمرشل پروازیں ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اپنے طیاروں اور ان سیفٹی پروگرام سے متعلق معلومات یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو جائزے کے لیے جمع کرواتی ہیں۔

Scroll to Top