وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آج اشک آباد میں امن اور اعتماد کے عالمی سال کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے دو طرفہ ملاقات کی۔
اس خوشگوار ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اس سال کے شروع میں دونوں ممالک کو بیرونی جارحیت کے سامنا کرنے کے وقت ایک دوسرے کو فراہم کی جانے والی مضبوط حمایت کو سراہا۔
اس سال کے شروع میں پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 22ویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے، سرحدی منڈیوں کو فعال کرنے، سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے اور اسلام آباد-بلوچستان ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کے ذریعے دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں فریقین کے مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ افغان سرزمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے سنگین سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے افغانستان حکومت بامعنی کارروائی کرے۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر پیزشکیان نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے جو ان کی مشترکہ تاریخ، ثقافت اور عقیدے سے جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے باقاعدہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا، وزیراعظم نے ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے لیے تہہ دل سے تہنیتی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔