ایران،اسرائیل جنگ کے آثار

قارئین کو یاد ہوگا کہ 12 روزہ جنگ سے پہلے مسلسل خبریں آرہی تھیں کہ غاصب صہیونی حکومت نے کئی بار اپنے جنگی جہاز ایران کی جانب بھیجے ہیں لیکن ہر بار وہ جہاز واپس لوٹ جاتے تھے۔ آخری بار ایسی خبریں جنگ شروع ہونے سے تقریبا ایک دن پہلے تک آتی رہیں۔ غاصب صہیونی حکومت نے یمن پر حملے کا الرٹ جاری کیا تھا لیکن اپنے لڑاکا طیارے ایران کی جانب راونہ کئے تھے جو صہیونی وزیر اعظم کے حکم پر واپس لوٹ گئے تھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں فوجیں ہائی الرٹ تھیں اور ان دنوں تین روزہ ایئر ڈیفنس مشقیں شروع کردی گئی تھیں اور مسقط میں مذاکرات کی ناکامی کے بعد اتوار کے دن جب جنگ یقینی ہوگئی تو ایرانی فورسز کو بھی ملکی دفاع کے لئے ہائی الرٹ جاری کردیا گیا تھا۔
آجکل گذشتہ چند دنوں کے دوران غاصب صہیونی حکومت کے لڑاکا طیارے متعدد مرتبہ ایران کی سرحدوں کے نزدیک آکر واپس پلٹتے نظر آرہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انکا ہدف صرف یہ ہے کہ ایرانی ریڈار سسٹم انہیں دیکھ لے۔ ان کے مقابلے میں ایران نے بھی سرحدوں کی حفاظت کے لئے متعدد پروازیں کی ہیں۔
جمعرات 28 نومبر 2025 کی رات کو بھی صہیونی لڑاکا طیارے عراقی کردستان کی سرحدوں کے نزدیک آئے لیکن ایرانی لڑکا طیاروں کی فوری کارروائی کی وجہ سے واپس پلٹ گئے۔ لیکن موجودہ صورتحال پہلے سے اس لئے مختلف ہے کہ دشمن فضائی شیطنت کے ساتھ ساتھ اب زمینی شیطنت بھی کررہا ہے جس کی تازہ مثال عراقی کردستان میں بعض امریکی پیراٹروپرز کی موجودگی اور شمالی اور جنوبی عراق کے علاقے میں خفیہ طور پر موساد کے کارندوں کی دراندازی کی خبریں ہیں۔
اسکے علاوہ خلیج فارس سے جنوبی عراق کی جانب امریکہ اور نیٹو فورسز کے نقل و حمل اور ایندھن بھرنے والے ہوائی جہازوں کی آمد و رفت ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ سلیمانیہ کے علاقے میں مخمور آئل ریفائنری پر مشکوک حملے کے بعد ایران اور مقاومتی فورسز کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور اور منظم پروپیگنڈا کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
اسوقت جب یہ ایڈیٹوریل لکھ رہا ہوں خبر موصول ہوئی ہے کہ ایرانی فورسز نے شمالی عراق میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ البتہ عراقی کرد میلیشا پر ہمیشہ سے یہ الزام رہا ہے کہ وہ موساد کے لئے سرگرمیاں انجام دیتے چلے آئے ہیں۔
عراق میں شیعہ اکثریتی جماعتوں اور مقاومت کے حامی بلاک کی کامیابی بھی دشمن کے لئے ایک ڈراؤنا خواب بن گئی ہے جس کے بعد کوئی بعید نہیں کہ اگلی جنگ میں عراق کو بھی گھسیٹنے کے لئے مذموم سازش کی جائے۔
ادھر گذشتہ چند دنوں کے دوران ایرانی اعلی حکام کی پاکستان آمد و رفت کی خبریں بھی متواتر آرہی ہیں۔ گرچہ خبروں کی تفصیلات تو سامنے نہیں آرہیں لیکن سیاق و سباق سے ایسا لگتا ہے کہ خطہ بہت تیزی سے کسی نئی جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے اور دو پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران کی خواہش یہ ہے کہ اس نئی سازش سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔

Scroll to Top