ایران بمقابلہ اسرائیل: پاکستان کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟

مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، جہاں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جھڑپوں نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اسرائیل کے ایران پر وسیع پیمانے پر کیے گئے حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران اسرائیلی ساختہ ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کرچکا ہے، تو اب عوامی سطح پر یہ سوال شدت سے ابھر رہا ہے کہ کیا پاکستان موجودہ تنازع میں کوئی مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے؟ آئیے اس پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کا اظہار مذمت

وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیل کے ’بلا اشتعال‘ حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے پہلے ہی غیر مستحکم خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے جمعہ کے روز ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ سنگین اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ اقدام تشویشناک ہے اور خطے میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ اس کشیدگی کو روکا جاسکے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

انہوں نے ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی حفاظت اور ان کی جلد وطن واپسی کے لیے ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔

وزیرِ اعظم آفس کے مطابق، اس ہدایت پر عمل درآمد کے لیے وزارتِ خارجہ میں ایک کرائسس مینجمنٹ سیل قائم کر دیا گیا ہے، جب کہ ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو بھی فوری طور پر متحرک کردیا گیا ہے۔

صدرِ مملکت آصف علی زرداری کا ردعمل

صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے جانی نقصان پر ایرانی عوام سے گہری ہمدردی کا اظہار بھی کیا ساتھ ہی عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا احتساب کریں اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

دفترِ خارجہ کا مؤقف

وزارتِ خارجہ پاکستان نے اپنے بیان میں اسرائیلی حملوں کو ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ پرعزم یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور واضح طور پر اس اشتعال انگیزی کی مذمت کرتا ہے جو کہ پورے خطے اور عالمی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

قومی اسمبلی کی قرارداد

پاکستان کی قومی اسمبلی نے جمعہ کے روز ایک قرارداد کے ذریعے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ’ناجائز اور غیر قانونی‘ قرار دیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ 13 جون 2025 کو کیے گئے یہ حملے اقوامِ متحدہ کے رکن ملک کی خودمختاری، سالمیت اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

ایوان نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت مشرقِ وسطیٰ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور ان نتائج کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوگی۔

قرارداد میں واضح کیا گیا کہ ایران کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

پاکستان نے ایران کی حکومت، پارلیمان اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کے اجلاس بلائے جائیں تاکہ اس جارحیت کی مذمت کی جاسکے۔

پاکستان کا ممکنہ کردار؟

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اس تنازع میں انتہائی محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ وزیراعظم، صدر اور قومی اسمبلی کی جانب سے کی گئی مذمت یہ واضح کرتی ہے کہ پاکستان اسرائیل کے جارحانہ اقدامات کی مخالفت ضرور کر رہا ہے، تاہم ایران کے لیے کھلی حمایت یا کسی قسم کی عملی معاونت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

ایسا محتاط مؤقف اپنانے کی اہم وجہ سفارتی توازن ہے۔ پاکستان ایک طرف ایران کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی اور معاشی روابط رکھتا ہے، تو دوسری جانب امریکا سے اس کے دفاعی اور اقتصادی مفادات وابستہ ہیں۔

ایران کی کھلی حمایت کی صورت میں پاکستان کے امریکا سے تعلقات کشیدہ ہوسکتے ہیں، جو اس وقت اسرائیل کی براہِ راست حمایت کررہا ہے۔

البتہ، پاکستان ایک ایٹمی طاقت اور او آئی سی کا سرگرم رکن ہونے کی حیثیت سے سفارتی محاذ پر اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

وہ اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر ایران کے مؤقف کی حمایت میں آواز بلند کرسکتا ہے، ثالثی کی کوشش کرسکتا ہے اور تنازع کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے بیک چینل سفارت کاری بھی اختیار کرسکتا ہے۔

Scroll to Top