آئی اے ای اے کا 20 سال میں پہلی بار تہران پر وعدہ خلافی کا الزام، ایران میں جنگی مشقیں شروع

عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے 20 سال میں پہلی بار ایران کو قواعد کی خلاف ورزی کامرتکب قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد منظور کرلی، دوسری جانب ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دیں۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف منظور کردہ قرارداد کے حق میں 19 اور مخالفت میں 3 ووٹ آئے جبکہ 11 ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق جوہری نگرانی کے عالمی ادارے نے 20 سال بعد پہلی بار ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کے وعدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرز کی منظور کردہ قرارداد میں اس بات کا امکان ہے کہ معاملہ آگے چل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجا جاسکتا ہے۔

یہ قرارداد آئی اے ای اے کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے بعد منظور کی گئی ہے، جس میں ایران کی جانب سے عمومی طور پر تعاون کی کمی کا ذکر کیا گیا اور ان مقامات پر خفیہ سرگرمیوں اور غیر ظاہر شدہ جوہری مواد پر تشویش ظاہر کی گئی، جو عرصے سے تفتیش کے دائرے میں ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے اسی ہفتے یورپی طاقتوں کو متنبہ کیا تھا کہ اس قرارداد کی حمایت کرنا ایک غلطی ہوگی اور اگر ایسا کیا گیا تو ایران سخت ردعمل دے گا۔

یہ اقدام ایران اور امریکا کے درمیان نئے جوہری معاہدے پر مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو بھی بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکا نے بعض شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے اور اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج ایران کے جوہری مراکز پر حملے کے لیے تیار ہے۔

ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہیں اور وہ کبھی بھی جوہری ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔

سنہ 2015 میں ایران نے 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے اور آئی اے ای اے کو زیادہ رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی، جس کے بدلے میں اس پر عائد سخت بین الاقوامی پابندیاں ہٹائی گئیں۔

تاہم، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران اس معاہدے کو یہ کہہ کر ترک کر دیا کہ یہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ناکافی ہے اور انہوں نے امریکا کی تمام پابندیاں بحال کر دیں۔

جواب میں ایران نے بھی بالخصوص یورینیم کی افزودگی سمیت معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزیاں بڑھا دیں، یورینیم کی افزودگی جوہری بجلی گھروں کے ایندھن کے لیے تو استعمال ہو سکتی ہے لیکن اُسی عمل سے جوہری ہتھیار بھی بنائے جاسکتے ہیں۔

آئی اے ای اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق ایران کے پاس اب 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ 408 کلوگرام سے تجاوز کر چکا ہے، جو تقریباً ہتھیاروں کے معیار کے برابر ہے، اور یہ مقدار تقریباً 9 جوہری بم بنانے کے لیے کافی ہے۔

دریں اثنا، سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کی فوج نے دشمن کی نقل و حرکت پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے اپنی فوجی مشقیں مقررہ وقت سے پہلے شروع کر دی ہیں.

خبر رساں دارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن خطے سے اپنے اہلکاروں کو نکال رہا ہے اور صورتحال میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

Scroll to Top