ہمارا شام سے نکلنے کا کوئی منصوبہ نہیں، تُرک وزیر دفاع

ترکیہ کے وزیر دفاع “یاشار گولر” نے کہا کہ وہ اس وقت شامی افواج کی عسکری تربیت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار رویٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر یاشار گولر نے کہا کہ ہمارا فوری طور شام سے نکلنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ تُرک افواج، شام کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے مدد کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس امر کا اعلان کیا کہ جب تک مکمل طور پر خطے میں استحکام نہیں آ جاتا، بارڈر محفوظ نہیں ہو جاتے اور پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس نہیں چلے جاتے، اس وقت تک ترکیہ کا شام سے انخلاء کا کوئی موڈ نہیں۔ یاشار گولر نے کشیدگی میں کمی کے لئے اسرائیل اور ترکیہ کے مابین مذاکرات کی خبر دی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان مذاکرات کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی نہیں۔

رویٹرز کے مطابق، اس وقت شمالی شام میں ترکیہ کے 20 ہزار سے زائد فوجی تعینات ہیں۔ چند روز قبل ایک تُرک اخبار نے رپورٹ دی کہ انقرہ، شام میں فضائی و دریائی سمیت دو عسکری اڈے بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز شام میں امریکی ایلچی “ٹام باراک” نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، شام میں اپنی عسکری موجودگی میں کمی کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات سے قبل شام میں 8 امریکی اڈے تھے جن کی تعداد کم ہو کر صرف 3 تک رہ گئی ہے۔ واضح رہے کہ ٹام باراک، شامی امور کے امریکی نمائندہ ہونے کے ساتھ ساتھ انقرہ میں سفیر بھی ہیں۔ ٹام باراک آج تل ابیب پہنچے جہاں وہ صیہونی عہدیداروں سے ترکیہ اور شام کے ساتھ اسرائیل کی کشیدگی کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔

Scroll to Top