امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں امریکی ارب پتی ایلون مسک کی کار ساز کمپنی ٹیسلا کا مینوفیکچرنگ پلانٹ لگنے سے رکوا دیا۔
’دی وائر‘ کی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہیوی انڈسٹریز کے وزیر ایچ ڈی کمارا سوامی نے پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کے جواب میں بتایا کہ ٹیسلا، بھارت میں مینوفیکچرنگ میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
مرکزی وزیر برائے ہیوی انڈسٹریز ایچ ڈی کمارا سوامی نے بھارت میں درآمد کی جانے والی الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری کا ارادہ رکھنے والی کمپنیوں کو ترغیب دینے سے متعلق اسکیم کا اعلان کیا۔
گزشتہ سال مارچ میں نوٹیفائی کی گئی اس اسکیم کے تحت ایسی 4 وہیل الیکٹرک گاڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی کو 15 فیصد تک کم کر دیا جائے گا، جن کی قیمت کم از کم 35 ہزار امریکی ڈالر ہو، بشرطیکہ متعلقہ کمپنیاں بھارت میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں اور ایک پلانٹ لگائیں۔
کمارا سوامی نے پیر (2 جون) کو اس اسکیم کے رہنما اصولوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مرسڈیز بینز، ووکس ویگن، اسکوڈا، ہنڈائی اور کیا نے پلانٹ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جب ٹیسلا اور ویتنام کی وِن فاسٹ جیسی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے بارے میں پوچھا گیا، جن کے لیے یہ اسکیم بھی بنائی گئی ہے، تو کماراسوامی نے کہا کہ ٹیسلا بھارت میں اپنی گاڑیوں کی تیاری میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسلا سے ہمیں کوئی توقع نہیں، کیونکہ انہوں نے صرف 2 شورومز شروع کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
اس سے قبل ’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ رواں سال فروری تک ٹیسلا کمپنی نے دہلی اور ممبئی میں ایک ایک جگہ شورومز کے لیے منتخب کی تھی، جہاں سے درآمد شدہ الیکٹرک گاڑیاں فروخت کی جائیں گی۔
جب یہ اسکیم نوٹیفائی کی گئی تو اسے ٹیسلا کی جیت کے طور پر دیکھا گیا تھا، کیونکہ اس نے ایسی مراعات کے لیے لابنگ کی تھی، ایلون مسک کے گزشتہ سال اپریل میں بھارت کا دورہ کرنے، وزیرِ اعظم نریندر مودی سے ملاقات اور رائٹرز کے مطابق ایک کار پلانٹ میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے اعلان کی توقع تھی۔
تاہم انہوں نے اپنا دورہ یہ کہتے ہوئے ملتوی کر دیا کہ ان پر ٹیسلا کی بہت بھاری ذمہ داریاں ہیں، اسی مہینے کے آخر میں ایلون مسک نے چین کا ایک غیر متوقع دورہ کیا جہاں ان کی کمپنی کی جدید سیلف ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کو ملک میں قبول کروانے میں پیش رفت ہوئی۔
ایلون مسک، بھارت میں گاڑیوں کی درآمد پر عائد بھاری ٹیکسوں کے مخالف رہے ہیں، درآمدی مراعات کی یہ اسکیم غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ٹیکس کو 70 فیصد سے 100 فیصد کے درمیان کی موجودہ شرح سے گھٹا کر 15 فیصد کرنے کی پرکشش تجویز دیتی ہے۔
اسکیم کے رہنما اصولوں کے مطابق، منظور شدہ کمپنیاں (جو 5 سال تک سالانہ 8 ہزار الیکٹرک گاڑیاں درآمد کر سکتی ہیں) انہیں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی، اور اسکیم کے تحت منظوری ملنے کے 3 سال کے اندر ایک مکمل طور پر فعال کار پلانٹ قائم کرنا ہوگا۔
انہیں پہلے 3 سال کے اندر کم از کم 25 فیصد مقامی ویلیو ایڈیشن (مقامی اجزا و خدمات کی شمولیت) اور 5 سال کے اندر اس شرح کو 50 فیصد تک لے جانا ہوگا۔
وزارت ہیوی انڈسٹریز کے مطابق درخواستوں کے لیے ونڈو 4 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے کھلی رہے گی، خبر ایجنسیاں رپورٹ کر رہی ہیں کہ درخواستیں اسی مہینے کے دوران کھل سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے فروری میں امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ایلون مسک نے بھارت میں ٹیسلا کی فیکٹری لگائی تویہ امریکا کے ساتھ ناانصافی ہوگی، گزشتہ دنوں بھی ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹیسلا سمیت دیگر کمپنیوں کو کاریں، پرزے امریکا میں بنانے چاہئیں۔