حاملہ خواتین کا موٹاپا بچوں میں بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے، تحقیق میں انکشاف

ایک تحقیق میں سامنے آیا کہ حمل کے دوران ماں کے موٹاپے کا براہِ راست اثر بچے کی صحت پر پڑتا ہے، جس سے اس میں موٹاپے اور متعلقہ بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اگرچہ موٹاپے کو عام طور پر جینیاتی عوامل سے جوڑا جاتا ہے، مگر اس تحقیق نے ماحولیاتی اور طرزِ زندگی کے اثرات کو بھی نمایاں کیا ہے۔

معروف طبی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ حمل کے دوران جن خواتین کا وزن زیادہ ہوتا ہے، اُن کے بچوں میں بھی موٹاپے، شوگر، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔

یہ تعلق صرف موروثی نہیں بلکہ ماحولیاتی اور طرزِ زندگی سے بھی منسلک ہے۔

تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ ماں کا موٹاپا بچے میں موٹاپے کے خطرے کو کیسے متاثر کرتا ہے، اس کے لیے مختلف عمر کے بچوں اور ان کی ماؤں کی صحت کا جائزہ لیا گیا۔

نتائج کے مطابق، جن ماؤں کا وزن زیادہ تھا، اُن کے بچوں میں نہ صرف جسمانی وزن زیادہ پایا گیا بلکہ اُن کے جسم میں چربی کی مقدار بھی عام بچوں سے زیادہ تھی، یہ اثر پیدائش کے فوراً بعد واضح ہوسکتا ہے اور وقت کے ساتھ بڑھ بھی سکتا ہے۔

ممکنہ وجوہات میں ماں کی غیر متوازن غذا، جسمانی سرگرمی کی کمی، ہارمونل عدم توازن اور انسولین کی مقدار میں اضافہ شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کو حمل سے پہلے اور دورانِ حمل اپنی غذا، ورزش اور وزن پر توجہ دینی چاہیے تاکہ نہ صرف اپنی صحت بہتر رکھ سکیں بلکہ اپنے بچے کے لیے بھی ایک صحت مند بنیاد فراہم کی جاسکے۔

یہ تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ بچے کی صحت کے لیے ماں کی جسمانی حالت نہایت اہم ہے، اس لیے خواتین کو صحت مند طرزِ زندگی اپنانا چاہیے تاکہ آنے والی نسل بہتر صحت کے ساتھ پروان چڑھ سکے۔

Scroll to Top