بنگلہ دیش میں عام انتخابات اپریل 2026 میں ہوں گے، عبوری حکومت کے سربراہ کا اعلان

بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات آئندہ سال اپریل میں ہوں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے سربراہ نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات 2026 کے اپریل کے ابتدائی 15 روز میں کرا دیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں بنگلہ دیش میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت ختم ہوگئی تھی اور اور اس کے بعد سے ملک میں ایک عبوری غیر منتخب حکومت کام کر رہی ہے۔

امن کے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں قائم یہ انتظامیہ اگست 2024 سے 173 ملین آبادی والے اس جنوبی ایشیائی ملک کا انتظام چلا رہی ہے، جب شیخ حسینہ اپنی حکومت کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے پیش نظر ہندوستان فرار ہو گئی تھیں۔

تاہم، محمد یونس کی انتظامیہ کو بھی حالیہ ہفتوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، گزشتہ ماہ اجرت کے مطالبات اور بدعنوانی پر سرکاری ملازمین کی فوری برطرفی سے متعلق احکامات پر احتجاج کیا گیا۔

محمدیونس نے آج ( 6 جون ) کو قوم سے خطاب میں کہا، ’ جاری اصلاحاتی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے بعد… میں آج اعلان کر رہا ہوں کہ اگلے قومی انتخابات اپریل 2026 کے پہلے نصف کے کسی بھی دن منعقد ہوں گے۔’

محمد یونس نے، جو کسی بھی پارٹی سے منسلک نہیں ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ انہیں انتخاب لڑنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، کہا کہ الیکشن کمیشن مناسب وقت پر انتخابات کے لیے ایک تفصیلی روڈ میپ فراہم کرے گا۔

اپوزیشن گروپوں، جن میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی ) بھی شامل ہے، نے جلد انتخابات کا مطالبہ کیا تھا، اور خبردار کیا تھا کہ اگر دسمبر تک الیکشن نہ ہوئے تو عدم استحکام اور ’ عوام میں شدید ناراضگی’ پیدا ہو سکتی ہے۔

بی این پی کی رہنما اور سابق وزیر اعظم، خالدہ ضیاء کو رواں سال جنوری میں 2008 کے بدعنوانی کے ایک کیس میں بری کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ان کے لیے اگلے انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس کی رجسٹریشن معطل کیے جانے کے بعد انتخابات میں حصہ لینے کی پوزیشن میں نہیں رہی۔

محمد یونس کی حکومت نے، کئی دنوں کے احتجاج کے بعد، قومی سلامتی کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت عوامی لیگ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی۔

Scroll to Top