امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے کیلئے یورینیم افزودگی کو معطل نہیں کیا جائے گا، ایران

ایران نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے کے لیے یورینیم افزودگی کو عارضی طور پر معطل نہیں کیا جائے گا۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران، امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے یورینیم کی افزودگی کو عارضی طور پر معطل کرنے پر غور نہیں کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کے ساتھ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے چھٹے دور کی بات چیت کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

واشنگٹن اور تہران کے درمیان یہ مذاکرات ایران کے جوہری عزائم پر کئی دہائیوں پر محیط تنازع کو حل کرنے کے لیے ہیں، جبکہ دونوں فریقوں نے یورینیم افزودگی کے معاملے پر عوامی سطح پر سخت موقف اپنایا ہے۔

ان رپورٹوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ ایران معاہدے تک پہنچنے کے لیے تین سال تک افزودگی کو منجمد کر سکتا ہے، ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران اسے کبھی قبول نہیں کرے گا۔

اسمٰعیل بقائی نے امریکا کے ساتھ ایک عبوری جوہری معاہدے کے امکان کو بھی مسترد کر دیا، اس سلسلے میں میڈیا رپورٹس کو مسترد ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک عبوری معاہدے پر حتمی معاہدے کی طرف ایک عارضی قدم کے طور پر غور کیا جا رہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا تھا کہ امریکی مذاکرات کاروں کی ہفتے کے آخر میں ایک ایرانی وفد کے ساتھ ’ بہت اچھی’ بات چیت ہوئی۔

اسمٰعیل بقائی نے کہا کہ ایران مذاکرات کے اگلے دور کے وقت کے بارے میں ثالث عمان سے مزید تفصیلات کا انتظار کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ اگر امریکی فریق کی طرف سے خیر سگالی ہے، تو ہم بھی پر امید ہیں، لیکن اگر مذاکرات کا مقصد ایران کے حقوق کو محدود کرنا ہے تو مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔’

خیال رہے کہ ٹرمپ تہران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو محدود کرنا چاہتے ہیں، جس سے علاقائی جوہری ہتھیاروں کی دوڑ جنم لے سکتی ہے، اور وہ اسرائیل کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

دوسری جانب ایران اپنے جوہری پروگرام کو خصوصی طور پر شہری مقاصد کے لیے قرار دیتا ہے اور اپنی تیل پر مبنی معیشت پر تباہ کن پابندیوں سے چھٹکارا چاہتا ہے۔

Scroll to Top