ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے اسرائیل کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو ایرانی جواب زیادہ طاقتور اور تباہ کن ہو گا۔ انہوں نے یہ بیان جمعرات کے روز ریاستی میڈیا کے ذریعے دیا ہے۔
اس سے پہلے ایران کی طرف سے یہ دوٹوک کہا گیا تھا کہ ایران کسی بھی ممکنہ حملے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
اسرائیل کی طرف سے ایران پر ممکنہ حملے کے حوالے سے مختلف نوعیت کی اطلاعات اور تجزیے کیے جارہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل اس سے پہلے بھی ایک دوسرے کو میزائل حملوں سے نشانہ بنا چکے ہیں۔ دونوں باہم دشمن ملک سمجھے جاتے ہیں۔
مشرق وسطی کے ان دونوں ملکوں میں تصادم کے خطرے کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا امریکی اہلکاروں کو مشرق وسطی سے اس لیے نکال رہے ہیں کہ ہہ خطہ خطرناکی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا امریکہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے سکتا ۔
ہاد رہے امریکہ عراق کے خلاف تباہ کن ہتھیاروں کے شبہے میں براہ راست جنگ لڑ کے عراق کو تباہ کر چکا ہے ۔ اس جنگ کے نتیجے میں صدام حسین کو بعد ازاں گرفتار کرکے پھانسی دے دی گئی تھی۔ البتہ وسیع تباہی کے عراقی ہتھیاروں کا شبہ بعد میں درست نہیں نکلا تھا ۔
اب امریکہ نے ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روکنے کے لیے براہ راست نشانہ بنانے کی کھلی بات نہیں کی ہے۔ لیکن اسرائیل کے ساتھ پوری طرح رابطے میں ہے۔
ایران کے ایک سینیئر عہدے دار نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ روئٹرز’ کو بتایا ہے کہ خطے کے ایک دوست ملک نے ایران کو ممکنہ اسرائیلی حملے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔
اس عہدے دار نے یہ بھی کہا ایران یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا۔ تاہم ہماری کوشش ہے کہ خطے میں کشیدگی نہ بڑھے اور معاملہ بات چیت سے طے ہوجائے۔ اس کے باوجود ہماری مسلح افواج پوری طرح تیار ہیں۔