معروف مصنف خلیل الرحمٰن قمر کا کہنا ہے کہ پاکستان اُس وقت تک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا جب تک اردو زبان کو اس کی اصل پہچان اور جائز مقام نہیں دیا جائے گا۔
خلیل الرحمٰن قمر نے حال ہی میں نعیم حنیف کے عید اسپیشل پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خدا نے انہیں بچپن سے ہی لکھنے کی صلاحیت عطا کی تھی، لیکن ان کے والدین کو ان کی یہ عادت پسند نہیں تھی، یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنی اس صلاحیت کی بنا پر والد سے سخت مار بھی پڑی۔
خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو برآمدات پر حد سے زیادہ انحصار کرتا ہے اور دوسروں کی بنائی ہوئی چیزیں استعمال کرکے یہ سمجھتا ہے کہ وہ ترقی کررہا ہے، جب کہ درحقیقت وہ ترقی یافتہ ممالک کے پیچھے پیچھے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کا معیار مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے اور اس زوال کا آغاز اُس دن ہوا جب پاکستانیوں پر انگریزی زبان مسلط کی گئی۔
ان کے مطابق وہ کئی سالوں سے اس حوالے سے آواز بلند کررہے ہیں کہ آدمی جسمانی غلامی سے تو آزاد ہوسکتا ہے، لیکن زبان کی غلامی سے نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انگریزی بولنے والے افراد اِسے باعثِ فخر سمجھتے ہیں، مگر انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ اُن کے ساتھ درحقیقت کیا ہورہا ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر کے مطابق اگر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کا تجزیہ کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ اُن میں سے کسی نے بھی اپنی قومی زبان کو پسِ پشت ڈال کر ترقی نہیں کی، دنیا میں جس ملک نے بھی اپنی زبان میں کام کیا، وہی ترقی کرسکا۔
انہوں نے پاکستانی معاشرے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسے کوے ہیں جو ہنس کی چال چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آخر میں خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ پاکستان اُس وقت تک ترقی نہیں کرے گا جب تک اردو زبان کو اس کی اصل پہچان اور مقام نہیں دیا جاتا۔